بسم الله الرحمن الرحیم
تمام تعریفیں اس اللہ سے مخصوص ہے جو کائنات کا پروردگار ہے اور میرے جد سید الانبیاء پر درود ہو خدا نے سچ کہا ہے :
اس کے بعد برائی کرنے والوں کا انجام برا ہوا کہ انہوں نے خدا کی نشانیوں کو جھٹلا دیا اور برابر ان کا مذاق اڑاتے رہے۔
اے یزید!کیا تو گمان کرتا ہے کہ تونے زمین کے راستوں کو ہم پر بند کردیا ہے اور آسمان کے افق کو ہم پر تنگ کردیا ہے اور ہم تیرے اسیر ہوگئے ہیں اور ہمیں صف بستہ تیرے سامنے پیش کیا گیا ہے اور تو ہم پر فاتح اور غالب ہوگیا ہے اور ہم پیش خدا ذلیل اور رسوا ہوگئے ہیں اور تو خدا کے نزدیک عظیم و عزیز ہے اور تو اس عمل کے ذریعہ خدا کے نزدیک بلند مقام رکھتا ہے؟ ! اسی لئے احساس غرور اور حکومت کے نشے میں آس پاس کے لوگوں کو دیکھ رہا ہے اور خود پسندی و غرور کا شکار ہوچکا ہے ، تو یہ سوچ رہا ہے کہ دنیا تیری ہوگئی ہے اور سب کچھ تیرا ہے اور ہماری حکومت کی کرسی اور سلطنت تیرے لئے خالی ہوگئی ہے اور اس بات پر بہت خوش اور پھولے نہیں سما رہا ہے ، ٹھہر جا اور صبر کر ،اور نادانی اور جلد بازی نہ کر۔ کیا تو نے قول الہی کو بھلا دیا: اور خبردار یہ کفاّر یہ نہ سمجھیں کہ ہم جس قدر راحت و آرام دے رہے ہیں وہ ان کے حق میں کوئی بھلائی ہے - ہم تو صرف اس لئے دے رہے ہیں کہ جتنا گناہ کر سکیں کر لیں ورنہ ان کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔
اے آزاد شدہ کی اولاد ! کیا یہ انصاف ہے کہ تیری عورتیں اور کنیزیں پردوں کے پیچھے رہیں اور تو بنات رسول خداؐ کو اسیر کرکے کشاں کشاں پھرائے ؟! جب کہ تونے ان لباس اور چادروں کو لوٹ لیا ہے ان کے چہروں کو بے نقاب کردیا ہے اور دشمنان خدا انہیں نہایت ہی ذلت و اسیری کی صورت میں شہر بہ شہر لے جارہے ہیں اور لوگ ان کا تماشا دیکھ رہے ہیں اور قریب و نزدیک آشنا اور اجنبی ، شریف و ذلیل ان کے چہروں پر نظر ڈال رہے ہیں ، ان کا مردوں میں کوئی سرپرست نہیں ، ان کا کوئی یاور و مددگار نہیں ، تو نے یہ سب کام اس لئے کیا ہے کہ خدا اور رسول خدا سے سرکشی کی ہے اور ان کا منکر ہوا ہے ۔ تیرا ارادہ یہ ہے کہ جو دین خدا کے پاس لائے ہیں اسے برباد کردے، لیکن تیرے ان نجس کاموں پر تعجب نہیں ہے، کیونکہ تو اس کا چشم و چراغ ہے جس نے شہیدوں کے جگر کو چبایا ہے اور تیرا گوشت و پوست اسی سے بنا ہے، جس نے آتش جنگ کو سید الانبیاء کے خلاف بھڑکایا اور مختلف گروہوں کو جمع کیا اور رسول کے خلاف تلوار اٹھائی، جس سے بڑھ کر عربوں میں کوئی خدا و رسول کا منکر نہیں تھا اور رسول خداؐ سے حد سے زیادہ کینہ رکھتا تھا اور خدا کے مقابل سرکش اور اس سے بڑا کوئی کافر نہ تھا ، یقیناً یہ سارے کام کفر کا نتیجہ اور مقتولین بدر کا کینہ جو تیرے سینے میں کروٹ لے رہا ہے اس کے سبب ہے۔
ہم اہل بیتؑ کے سلسلہ میں کینہ میں کوتاہی وہ کیوں کرے گا جو ہم سے دشمنی اور کینہ رکھتا ہے اور رسول خداؐ کے سلسلہ میں اپنے کفر کو برملا کرتا ہے اور فرزند رسول کے قتل اور خاندان رسالت کی اسیری پر خوشی مناتا ہے اور بجائے اس کے کہ وہ اس کو وہ عظیم گناہ شمار کرے اپنے گذشتہ بزرگوں کو مخاطب کرکے برملا کہتا ہے: اگر یہاں ہوتے اور اس منظر کو دیکھتے تو خوشحال ہوتے اور کہتے کہ: اے یزید تیرے ہاتھ شل نہ ہوں۔
وہ کیوں ایسا رویہ نہ اپنائے کہ ابا عبد اللہ کے دندان مبارک پر خم ہوکر شادمانی کی صورت میں لب و دندان پر لکڑی سے ضرب لگا رہا ہے ؟!
خدا کی قسم سید شباب اہل جنہ اور فرزند یعسوب الدین اور خورشید خاور ، خاندان عبد المطلب کا خون بہا کر تو نے زخم لگایا ہے اور جڑوں کو کاٹا ہے۔
اس وقت تو اپنے بزرگوں اور گزشتہ افراد کو آواز دے رہا ہے اور خون سید الشہداء کو بہانے کے بعد اپنے بد طینت اجداد سے قربت حاصل کررہا ہے اور چیخ کر انہیں آواز دے رہا ہے میری حیات کی قسم وہ لوگ تجھے نہیں دیکھ سکتے اور نہ ہی تیری آواز سن سکتے ہیں ۔ لیکن یاد رکھ کہ بہت جلد انہیں تو دیکھے گا لیکن وہ تجھے نہیں دیکھیں گے۔ اس دن (جیسا کہ تو گمان کررہا ہے ) تمنا کرے گا کہ کاش تیرے ہاتھ سوکھ گئے ہوتے یا کہنی سے جدا ہوگئے ہوتے، نیز اس بات کی خواہش کرے گا کہ: اے کاش تجھے تیری ماں نے شکم میں نہ رکھا ہوتا، اور تجھے پیدا نہ کیا ہوتا اس لئے کہ اس دن غضب الہی تیرا مقدر ہوگا اور تو رسول خداؐ کا دشمن ہوگا۔
خدایا! میری فریاد کو پہونچ اور میرے انتقام کو ظالموں سے لے اور اپنے غضب اور قہر کو ان کے نصیب میں لکھ دے جنہوں نے میرا خون بہایا اور ہمارا پاس و خیال نہیں رکھا اور ہمارے محافظوں اور مددگاروں کو قتل کیا اور ہمارے حرمت کو پامال کیا۔
تو نے اپنا کام کیا، لیکن جان لے کہ تو نے اپنی ہی کھال نوچی ہے اور اپنے ہی گوشت کو کاٹا ہے۔ بہت جلد تو رسولؐ سے ملاقات کرے گا جب کہ تیری گردن پر ان کی ذریت کا خون ہوگا اور تو ان کی حرمت کا پامال کرنے والا ہوگا اور ان کے خاندان اور اعزاء کا خون بہانے والا ہوگا۔ اس دن خدا تمام متفرق لوگوں کو جمع کرے گا اور ان کا انتقام ظالموں سے لے گا اور ان کے لئے دشمنوں سے بدلہ لے گا، لہٰذا ان (عظیم لوگوں کو) شہید کرکے خوشحال اور ہیجان زدہ نہ ہو۔ اور خبردار راہِ خدا میں قتل ہونے والوں کو مردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کے یہاں رزق پا رہے ہیں ، خدا کی طرف سے ملنے والے فضل و کرم سے خوش ہیں‘‘۔
تیرے لئے یہی کافی ہے کہ خدا تیرا منصف اور حاکم اور رسول خدا تیرے دشمن ہیں اور جبرئیل ہمارے پشت پناہ اور ہمارے مددگار ہیں۔
جو لوگ تیرے مددگار تھے اور تجھے مسلمانوں پر مسلط کیا ہے وہ عنقریب جان جائیں گے کہ خدا نے ان کے لئے کتنا بدترین ٹھکانا معین کیا ہے ،اور تو عنقریب جان جائے گا کہ تم لوگوں میں سے کون بدترین ٹھکانے پر ہے اور صراط مستقیم سے دور ہے۔
میں تیرے مقام و منزلت کو ذلیل اور کم حیثیت سمجھتی ہوں، اور تیری اس عظمت اور جلالت کو نہایت ہی پست شمار کرتی ہوں یہ اس لئے نہیں ہے کہ میں اس بات کی امید وار رہوں کہ میری باتیں تجھ پر اثر کریں گی۔ تو نے مسلمانوں کو رلایا ہے اور اس واقعہ (کربلا) سے ان کے جگر کو آگ لگائی ہے۔
اس لئے کہ تم لوگوں کے دل پتھر ہوگئے ہیں اور تمہارے نفوس سرکش اور باغی ہوگئے ہیں، تمہارے وجود غضب الہی اور لعنت رسول خدا ؐسے بھرے ہوئے ہیں ، شیطان نے اس میں انڈے اور بچے دیے ہیں اور تو اسی آشیانہ کا پروردہ ہے۔
تعجب ہے کہ صاحبان تقوی اور انبیاء کی اولادیں اور ان کے نواسے، آزاد شدہ اور زنا زادوں اور فاجروں کے نجس ہاتھوں قتل ہوتے ہیں ہمارا خون نجس پنجوں سے ٹپک رہا ہے اور ہمارا گوشت ان کے دہن کا لقمہ بنا ہوا ہے۔
وہ پیکرہائے پاک ہیں جو پتھریلی زمین اور جھلستی دھوپ میں پڑے ہوئے ہیں اور صحرائی کتے کبھی کبھی ان کی جانب آتے ہیں اور بھیڑیے ان کی خاک پر پیشانی ملتے ہیں۔
اگرچہ تو نے ظلم کی راہوں کو اپناتے ہوئے ہمیں اسیر کیا ہے، لیکن بہت جلد تو ہمارا مقروض ہوگا اور اس دن کے لئے(قیامت ) میں جو کچھ تونے بھیجا ہے وہی پائے گا اور خدا اپنے بندوں کے حق میں ظلم نہیں کرے گا۔
ہم خدا کی بارگاہ میں شکوہ کرتے ہیں اور اس پر اعتماد اور بھروسہ کرتے ہیں۔
لہٰذا جو کچھ فریب اور چالیں چل سکتا ہے چل لے اور جتنی ناکام کوششیں کرسکتا ہے کر لے، اس خدا کی قسم جس نے وحی ، قرآن اور پیغمبری و شرافت ہمیں عطا کی ہے تو کبھی اپنی آرزو کو نہیں پاسکے گا اور نہ ہی تو ہماری یادوں اور ہمارے نام کو مٹا سکے گا اور نہ ہی اس (واقعہ کربلا) کےننگ و عار سے بری ہوگا۔
تیرا ارادہ بے جان ہے، تیری حکومت کی آخری گھڑیاں ہیں اور تیرے بہی خواہ بکھرنے والے ہیں ۔
ایک دن منادی ندا دے گا کہ: ظالموں پر خدا کی لعنت ہو ۔
تمام حمد و تعریف خدا سے مخصوص ہے جس نے اپنے اولیاء کے لئے سعادت کا حکم دیا ہے اور اپنے منتخب بندوں کا انجام شہادت قرار دیا ہے اور انہیں اپنی رحمت عطوفت ، خوشنودی اور بخشش میں شامل کیا ہے، اور تیرے علاوہ کسی نے بھی ان کے ذریعہ راہ شقاوت کو طے نہیں کیا اور اس جرم میں مبتلا نہیں ہوا۔
میں خدا سے دعا کرتی ہوں کہ ان کا اجر مکمل کرے اور انہیں بے شمار درجات اور ثواب عطا کرے اور ہمیں ان کا بہترین نائب و جانشین قرار دے ،یقیناً وہ مہربان اور ہمارا چاہنے والا ہے ۔
یزید حضرت زینب کبری ؑ کے جواب میں یہ شعر پڑھتا ہے : ’’نالہ و زاری سوگوار عورتوں سے پسندیدہ عمل لگتا ہے اور نوحہ گری سوگوار خواتین کے لئے کتنا آسان ہے‘‘ ،۔