الاربعین اردو کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی اربعین کمیٹی کا 87 واں اجلاس اداره اوقاف و امور خیریہ کی میزبانی میں ہوا جس میں کمیٹی کے اعلی عہدیداروں نے شرکت کی۔
اجلاس سے کمیٹی کے شعبہ ثقافتی و تعلیمی امور کے سربراہ حجت الاسلام حمید احمدی نے کہا ہے کہ اربعین حسینی ایک عالمی اور فرقہ وارانہ حد بندیوں سے ماورا تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف مذاہب اور مختلف رجحانات رکھنے والی اقلیتوں کی لاکھوں کی تعداد میں شرکت، اربعین کے بین الاقوامی اور ہمہ گیر ہونے کی علامت ہے۔ اس سال کا اربعین، خطے کے موجودہ حالات کے پیش نظر، گذشتہ برسوں کے مقابلے میں مختلف انداز میں منعقد ہوگا، اور ایران و عراق کی جانب سے ثقافتی پروگراموں کی شکل میں راہ پیمائی کے دوران بھرپور فعالیت ہوگی۔
انہوں نے صہیونی حملوں کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس سال اربعین میں ایک اہم موضوع جس پر خصوصی توجہ دی جائے گی، وہ میڈیا اور سوشل میڈیا کا کردار ہے۔ مشی کے متعین راستوں میں وحدت و ہم آہنگی کے پیغامات کو میڈیا و تبلیغ کے ذریعے پہلے سے کہیں زیادہ مؤثر انداز میں پیش کیا جائے گا۔
حجت الاسلام احمدی نے اربعین کے دیگر پروگراموں کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ قرآنی اور تعلیمی پروگراموں کا انعقاد، مبلغین اور مبلغات کی روانگی، عراق میں عتبہ حسینی کے ساتھ مشترکہ سرگرمیاں، علمی، ثقافتی، حوزوی اور یونیورسٹی مراکز کے ساتھ تعامل جیسے پروگرام بھی اس سال انجام دیے جائیں گے۔
رہبر انقلاب کے نمائندے اور ادارہ اوقاف کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید مهدی خاموشی نے اجلاس میں صہیونی حملوں کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب ایک بنیادی اور گہری حقیقت ہے، جو شہیدوں کے خون سے مضبوط ہوا ہے۔ کمانڈروں اور سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ اس تحریک کو روک نہیں سکتی۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا پرچم بلند ہے اور روز بروز مزید سربلند ہوگا۔ اسلامی انقلاب بھی واقعہ کربلا کے تسلسل کا ایک نتیجہ ہے۔ ہمیں ہر ممکن طریقے سے انقلاب اسلامی کا دفاع کرنا ہوگا، کیونکہ اسلامی انقلاب ایک زندہ اور متحرک حقیقت ہے، جبکہ استکبار اس خام خیالی میں مبتلا ہے کہ سازش یا دہشت گردی کے ذریعے اسے روکا جا سکتا ہے۔
ولی فقیہ کے نمائندے نے مزید کہا کہ اس سال کا اربعین، خطے کے حالات کی وجہ سے، پچھلے برسوں سے بہت مختلف ہوگا۔ یہ ایک زیادہ پرجوش اور متحدہ فضا میں منعقد ہوگا، جہاں دنیا کے مختلف مذاہب و اقوام مشترکہ طور پر ظلم و استکبار کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ یقینا اس سال اربعین کا پیغام صہیونیت کی مخالفت سے جڑ جائے گا، اور عالم اسلام اس مظاہرے میں استکبار کے خلاف اپنے موقف کا اعلان کرے گا۔
ادارہ اوقاف کے شعبۂ ثقافت و سماجیات کے معاون حجت الاسلام غلامرضا عادل نے کہا کہ گذشتہ سال 450 خواتین مبلغات کو اربعین کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ اس سال بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا، اور زائرین کو متنوع تعلیمی و ثقافتی مواد فراہم کیا جائے گا۔ اس سال نجف، سامراء، کربلا اور پاکستانی زائرین کے لیے سیستان سرحد پر ثقافتی سرگرمیاں منظم کی جائیں گی۔
اربعین کی ثقافتی و تعلیمی کمیٹی کے رابطہ کار حجت الاسلام احمد سیاحی نے کہا کہ عراقی بھائیوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے بعد 17 صفر کو کربلا میں 'اربعین و مقاومت' کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے گی، جس کا مقصد اسلامی وحدت اور استکبار کے خلاف ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 12 صفر کو نجف اشرف میں 'اربعین اور نہج البلاغہ' کے عنوان سے ایک اور علمی کانفرنس ہوگی جبکہ 14 صفر کو کربلا میں 'اربعین اور اسلامی اتحاد' پر کانفرنس منعقد ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اربعین کے دوران علمی نشستیں، دینی و قرآنی پروگرام، ثقافتی و تعلیمی مواد کی فراہمی، میڈیا و سوشل میڈیا پر وحدت و مزاحمت کے پیغام کی عالمی تشہیر، ان تمام سرگرمیوں کا حصہ ہوں گی۔