Saturday 19 July 2025

زیارت اربعین کے معنوی آداب

حضرت امام حسین علیہ السلام کے زیارتی سفر کا پہلا قدم زیارت کی خالصانہ نیت ہے۔


حضرت امام حسین علیہ السلام کے زیارتی سفر کا پہلا قدم زیارت کی خالصانہ نیت ہے۔

جب کوئی شخص ارادہ کرتا ہے کہ وہ زائر بنے گا اور دل میں عہد کرتا ہے کہ وہ خدا کے ولی کی زیارت کے لیے جا رہا ہے جس کا ہدف قرب الہی ہے تو یہی عہد و نیت قرب الہی کی پہلی سیڑھی بن جاتی ہے۔ اس کے خلوص اور زیارت کی بنیاد بن جاتی ہے۔ اس نیت کا مرکز و محور کسی اور کی خوشنودی یا دنیاوی اغراض کے بجائے قرب الہی ہونا چاہیے۔ کیوں کہ زیارت، عبادات میں سے ایک ہے، جس کا مقصد بھی اللہ کا قرب حاصل کرنا ہے، اور یہ خود اپنی ذات میں ایک مقدس و مستقل ہدف ہے۔

لہٰذا اسے تفریح، سیاحت یا دیگر دنیاوی مقاصد سے آلودہ نہیں کرنا چاہیے۔ خالص نیت، زیارت کو کامل بناتی ہے اور اسی کا نام اخلاص ہے۔ جیسا کہ امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں: جو شخص حسین بن علیؑ کی خالص نیت سے زیارت کرے اور اس کا مقصد نہ فخر و غرور ہو، نہ دکھاوا یا شہرت، تو اس کے تمام گناہ ایسے دھل جاتے ہیں جیسے لباس پانی سے دھل کر پاک ہو جاتا ہے۔

 بلاشبہ زیارت کی قدر و قیمت نیت سے ہے، اور اس کی قبولیت بھی نیت پر منحصر ہے۔

حضرت آیت اللہ سیستانی (حفظہ اللہ) زائرین اربعین کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ زیارت ایک عبادت ہے جس کی قیمت نیت سے طے ہوتی ہے۔ اس کی قبولیت کا انحصار زائر کی نیت پر ہے، اسی لیے زائرین کا اجر بھی خدا کے ہاں مختلف ہوتا ہے۔ جو لوگ زیادہ اخلاص کے ساتھ زیارت کرتے ہیں، ان کی زیارت کا درجہ بھی سب سے بلند ہوتا ہے۔

اتنا زیادہ اخلاص مطلوب ہے کہ کسی دنیوی حاجت کو بھی اس زیارتی سفر کا مقصد بنانا نا پسندیدہ سمجھا گیا ہے۔

اگرچہ حضرت سید الشہداءؑ خدا کے ہاں اس قدر مقام رکھتے ہیں کہ وہ اپنے زائرین کی حاجتیں پوری کرسکتے ہیں، لیکن زیارت کا مقصد صرف دنیاوی فائدہ نہیں ہونا چاہیے۔ زائر کا مقصد یہ نہ ہو کہ اگر اس کی حاجت پوری نہیں ہوئی تو وہ زیارت ہی ترک کر دے۔

لہذا زیارت کا مقصد صرف اور صرف ولی خدا سے تجدیدِ عہد اور اس کی دعوت پر لبیک کہنا ہونا چاہیے۔ دل کو ہر غیر سے خالی کر کے اور نگاہ و نیت کو پاک کر کے خود کو اس پاک بارگاہ میں حاضر کرنے کا نام ہی زیارت ہے۔

یہ کیفیت انسان میں حیا پیدا کرتی ہے، اور یہی حیا گناہ سے بچنے کا مقدمہ ہے۔
یہی نیت ہے جو دل کو دنیا سے جدا کر کے محبوب حقیقی سے جوڑ دیتی ہے۔