اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دورہ جرمنی اور میونخ سیکورٹی کانفرنس کے موقع پر امریکی چینل 'سی این این' کی صحافی کرسٹین امانپور کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شام میں زمینی فوج بھیجنے کا فیصلہ خطرناک ہے اور اس اقدام سے خطے میں انتہاپسندی اور بدامنی میں مزید اضافہ ہوگا.
انہوں نے شام میں زمینی فوج بھیجنے کی امریکی منصوبہ بندی کو علاقائی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا اورکہا کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی داعش جیسی دہشتگرد تنظیم کے قیام کی وجہ بنی اوراب شام میں فوج بھیجنے کا فیصلہ خطے کے لئے بہت خطرناک ہوگا.
ظریف نے اس بات پر زور دیا کہ مسائل کے حل کے لئے ایسے طریقوں سے استفادہ نہیں کیا جانا چاہئے جس سے موجودہ مسائل مزید پیچیدہ ہوں بالخصوص شام کے عوام کی خواہشات کو نظرانداز کرکے اس ملک میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی سے انتہاپسندی میں اضافہ اور صورتحال مزید گھمبیر ہوگی.
انہوں نے شام میں جنگ بندی کے نفاذ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے داعش کو بنایا یہ وہی تھےجو صدام کو ہتھیار فراہم کرتے رہے اور القاعدہ کو بنا کر اسے مسلح کیا۔
ایران مخالف امریکی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جو لوگ ایران کو جانتے ہیں انھیں علم ہے کہ ایرانی قوم کے سامنے دھمکیوں کی کوئی حیثیت نہیں اس لئے ہمارے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ برتاو کرنا چاہئے.
ایران کے جوہری معاہدے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے مکمل نفاذ کے لئے مغربی فریقین سمیت عالمی برادری کو اجتماعی تعاون بڑھانے کی اشد ضرورت ہے.
واضح رہے کہ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف 53 ویں میونخ سیکورٹی کانفرنس میں شرکت کرنے کیلئے کل صبح جرمنی کس شہر میونخ پہنچے۔