پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق خیبر ایجنسی میں پاک ۔ افغان بارڈر طورخم گیٹ کو سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر غیر معینہ مدت تک بند کردیا گیا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طورخم گیٹ تاحکم ثانی ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند رہے گا اور تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمد و رفت معطل رہیں گی۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بھی طورخم گیٹ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر غیر معینہ مدت کے لیے بند کیے جانے کی تصدیق کی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں اور وہاں موجود ان کی قیادت کو ملوث قرار دیا تھا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خبردار کیا کہ ’دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہو رہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکے کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’دہشت گردی کے حالیہ واقعات افغانستان سے کیے جارہے ہیں، دہشت گردانہ کارروائیاں پاکستان مخالف غیر ملکی طاقتوں کی ایماء پر کی جارہی ہیں، جبکہ ان پاکستان مخالف قوتوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘
گزشتہ روز وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے اسلام آباد میں تعینات افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن سید عبدالناصر یوسفی سے ملاقات کی تھی اور افغانستان میں سرگرم تنظیموں کی جانب سے پاکستان پر حملے کا معاملہ اٹھایا تھا۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ و یورپین کمیشن (یو این اینڈ ای سی) کی ایڈیشنل سیکریٹری تسنیم اسلم نے کہا تھا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کی کارروائیوں پر تشویش ہے جو کہ افغانستان میں موجود اپنی پناہ گاہوں سے آپریٹ کررہی ہے۔
افغانستان اس قسم کے پاکستانی الزامات کو مسترد کرتا ہے۔