ایرانی ذرائع ابلاغ کے ساتھ گفتگو میں’’ ملاز مقداد‘‘نے ملک میں محفوظ علاقے قائم کرنے کی واشنگٹن کی تجویز کی باپت خبردار کرتے ہوئے کہاہےکہ اس تجویز سے رجب طیب اردغان کی انقرہ حکومت کو آستانہ مذاکرات سبوتاژ کرنے کا موقع فراہم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ نے شام میں محفوظ علاقے قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان کرکے ترک حکومت کےسامنے نیا شکار پھینک دیا ہے جسے انقرہ کو آستانہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا بہانہ مل سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہےکہ ترکی نے ابھی بھی آستانہ مذاکرات میں مسلح مخالفین کی موجودگی کی تصدیق نہیں کی ہے جسے ظاہر ہوتا ہےکہ انقرہ ممکنہ طورپر آستانہ مذاکرات اورشام میں فائربندی معاہدے کو ناکام کرنے کے درپے ہے۔
قابل ذکر ہےکہ مسئلہ شام پر قزاکستان کے دارالحکومت آستانہ میں آج سے شروع ہونے جارہے مذاکرات کے بارے میں روسی حکام نے کہاکہ یہ مذاکرات روس اورایران کی کوششوں کا نتیجہ ہے اوربحران شام کے سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی یکجہتی کے نتائج گراں قدر ہیں۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اوردہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔