رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ امریکہ فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکیوں کے ذریعے ایرانی حکام کی توجہ حقیقی جنگ یعنی اقتصادی جنگ سے ہٹانا چاہتا ہے۔
بدھ کے روز تہران میں صوبہ مشرقی آذربائیجان کے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی ریلیوں میں ایرانی عوام کی بھرپور اور پرجوش شرکت کو انقلاب ایران اور اسلامی حکومت کی سربلندی کا باعث قرار دیا۔ آپ نے عوام کی بھرپور اور پرجوش شرکت کی قدر دانی کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سال نہ صرف ملکی ذرائع ابلاغ نے بڑے پیمانے پر عوامی شرکت کی بات کی ہے بلکہ انقلاب دشمن قوتوں نے بھی ماضی کے برخلاف " ملینوں" جیسے الفاظ کا استعمال کرکے عوام کی عزت آفریں شرکت کا اعتراف کیا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے امریکہ کی موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کی جانب سے ایران پر حملے کی دھمکیوں کے بار بار کے اعادے کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ ماضی کی طرح آج ایک بار پھر، فوجی حملے کا آپشن میز پر ہونے کی بات کی جا رہی ہے اور ایک یورپی عہدیدار نے بھی ایک ایرانی عہدیدار سے کہا ہے کہ اگر جامع ایٹمی معاہدہ نہ ہوتا تو جنگ یقینی تھی، یہ بات قطعی جھوٹ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے ذہن کو حقیقی جنگ یعنی اقتصادی جنگ سے منحرف اور فوجی جنگ کی جانب لے جائیں تاکہ ملکی حکام اقتصادی ترقی اور ملت ایران کے خلاف مغرب کی ثقافتی یلغار پر توجہ مرکوز نہ کر سکیں۔
آپ نے سی آئی اے، موساد اور برطانیہ کے جاسوسی اداروں کی ختم نہ ہونے والی سرگرمیوں اور انقلاب اسلامی اور ایران کے اسلامی نظام کے خلاف خرچ کیے جانے والے پیٹرو ڈالروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سال بھر، سیکڑوں سیٹلائٹ چینل، سوشل میڈیا اور بھگوڑے لوگ، حکومت ایران کی تحقیر، اسے کمزور کرنے اور الزام تراشیوں میں مصروف رہتے ہیں لیکن ایران کے عوام انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی تقریبات میں بھرپور شرکت کرکے، ان کے کیے کرائے پر پانی پھیر دیتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پچھلے چار عشروں کے دوران ملک کے بنیادی ڈھانچے میں ہونے والی ترقی کو حیرت انگیز قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بعض شعبوں میں تو ایسی ترقی ہوئی کہ جس کا آئندہ سو برس میں بھی امکان نہیں تھا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے طاغوتی دور کے مقابلے میں ملت ایران کی عزت و وقار کی بحالی کو انقلاب اسلامی کا اہم ترین کارنامہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج ساری دنیا، ملت ایران کی سربلندی اور ایران کے فیصلہ کن کردار کی معترف ہے اور وہ جانتی ہے کہ خطے کے تقریبا تمام معاملات میں اگر ایران نہ ہو اور وہ (ایران) نہ چاہے تو کوئی بھی کام آگے نہیں بڑھ سکتا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے ایران میں ترک، فارس، لر، کرد، عرب اور بلوچ جیسی مختلف قوموں کی موجودگی کو ملک کا قیمتی سرمایہ قرار دیا اور فرمایا کہ دشمن شروع ہی سے قومیتی اختلاف سے آس لگائے بیٹھا ہے تاکہ اپنے خیال میں، ہر شگاف سے فائدہ اٹھائے حالانکہ ایران میں کوئی شگاف نہیں ہے اور پوری قوم آپس میں متحدہ و متفق ہے۔