حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے استقامتی تحریک کے کمانڈروں اور رہنماؤں کی شہادت کی برسی کی مناسبت سے ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے انقلابی اقدامات کو خراج عقیدت پیش کیا اور رہبرانقلاب اسلامی، ایرانی حکام اور عوام کو ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کی مبارک باد پیش کی-
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے جمعرات کی شام حزب اللہ کے کمانڈروں اور رہنماؤں منجملہ سید عباس موسوی، شیخ راغب حرب اور عماد مغنیہ کی شہادت کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ پروگرام میں کہا کہ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد موجودہ نسل اور آئندہ نسلوں کو، ان حقیقی رہنماؤں سے آشنا کرانا ہے کہ جنھوں نے کامیابی کے لئے فداکاری کا مظاہرہ کیا اور جنھوں نے صبر و اخلاص کے ساتھ دشمنوں کے خلاف بھرپور جنگ کی-
انہوں نے اسرائیل کے موقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکا میں ٹرمپ کے آنے کے بعد حزب اللہ کے سلسلے میں اسرائیل کا موقف اور زیادہ سخت ہو گیا ہے اور یہ غاصب حکومت، حزب اللہ کو اپنے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے جبکہ یہ، حزب اللہ کے لئے فخر کی بات ہے- ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ، اسرائیل اور امریکا سے نہیں ڈرتی-
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیل کی دھمکیاں کوئی نئی بات نہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کا مقصد لبنانی عوام اور خاص طور پر حزب اللہ پر دباؤ ڈالنا ہے- انہوں نے کہا کہ بعض عرب ممالک، لبنان پر صیہونی حکومت کی جنگ کے اخراجات بھی اسرائیل کو دینے کے لئے تیار ہیں اور جس عرب ملک نے دو ہزار چھے میں لبنان پر اسرائیل کی جنگ مسلط کرنے میں صیہونی حکومت کی مدد کی تھی، اس کے اس اقدام کے ثبوت آج ہر دور سے زیادہ پختہ ہیں-
انہوں نے کہا کہ بعض عرب ملکوں کی طرف سے اسرائیل کے لئے اس طرح کی حمایت کے باجود وہ جنگ میں کامیاب نہیں ہو سکے گا- حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ اس وقت اسرائیل کے لئے لبنان یا غزہ پر جنگ مسلط کرنے سے کہیں زیادہ یہ بات اور سوال اہم ہے کہ کیا وہ اس جنگ میں کامیاب ہو سکے گا اور صیہونی حکومت کے مقاصد پورے ہو سکیں گے؟ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ کی طاقت اور اس کی مقبولیت اور لبنان کے صدر میشیل عون کا محکم و استوار موقف، لبنان کی اصل طاقت ہے-
انہوں نے کہا کہ دشمن کے سرغنوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ حزب اللہ کی توانائیوں کے بارے میں ان کے پاس کافی معلومات ہیں تو وہ سخت غلطی پر ہیں- انہوں نے صراحت کے ساتھ کہا کہ اگر اسرائیل ڈیمونا ایٹمی ری ایکٹر کو ختم نہیں کرتا تو یہ ایٹمی بجلی گھر حزب اللہ کے میزائلوں کا سب سے آسان ہدف ہو گا-