سعودی سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران سعودی عرب سے 39 ہزار پاکستانی نکالے جا چکے ہیں، جن پر ملازمت اور اقامت سے متعلقہ ضوابط کی خلاف ورزی کے الزامات تھے۔
علاوہ ازیں کچھ پاکستانی شہریوں پر یہ الزام بھی تھا کہ وہ شدت پسند سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ متعدد کو منشیات، چوری، جعلسازی، منی لانڈرنگ اور جسمانی حملہ کرنے جیسے الزامات کا سامنا تھا۔
اس صورتحال کے پیش نظر شوریٰ کونسل کی سیکورٹی کمیٹی کے چیئرمین عبداللہ السادون نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانیوں کو سعودی عرب میں داخل کرنے سے پہلے ان کی اچھی طرح چھان بین کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں پاکستان میں متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ رکھا جائے تاکہ مملکت میں آنے والے پاکستانی شہریوں کی موثر چیکنگ ہوسکے۔
انہوں نے خاص طور پر مملکت میں روزگار کے حصول کے لئے آنے والے پاکستانی شہریوں کے سیاسی و مذہبی رجحانات جاننے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ان کی بھرتی سے پہلے یہ نظریات دونوں اطراف کو معلوم ہونے چاہئیں۔
واضح رہے کہ پچھلے 3 سال میں مختلف ممالک سے کم از کم 266،000 پاکستانی بے دخل ہوچکے ہیں۔ ان ممالک میں سر فہرست سعودی عرب ہے جہاں سے قریبا ڈیڑھ لاکھ پاکستانی ڈی پورٹ کئے جا چکے ہیں۔