Wednesday 27 November 2024

14 August 2023

ایران کے خلاف امریکہ کی ہرزہ سرائیوں کا سلسلہ جاری

ایران کے خلاف امریکہ کی ہرزہ سرائیوں کا سلسلہ جاری


قومی سلامتی کے امور میں امریکی صدر کے مشیر مائکل فالین نے کہا ہے کہ واشنگٹن، ایران کے میزائلی پروگرام کے سلسلے میں تہران کو انتباہ دے گا- مائکل فالین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سرکاری طور پر ایران کو انتباہ دیں گے- قومی سلامتی کے امور میں امریکی صدر کے مشیر نے ایک بار پھر بے بنیاد امریکی دعؤوں کو دوہرایا اور کہا کہ ایران میں بیلسٹیک میزائلوں کے تجربات ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اور عالمی طاقتوں کے ساتھ  تہران کے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی ہیں-  مائکل فالین نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ٹرمپ ایران اور امریکہ کی سابق حکومت کے درمیان ہونے والے سمجھوتے پرسخت تنقید کرتے ہیں کہا کہ امریکی صدر کی نظر میں یہ سمجھوتہ کمزور اور لاحاصل ہے - اس امریکی عہدیدار نے دعوی کیا کہ ایران نے، یمن میں تحریک انصاراللہ کی حمایت کرکے کہ جو سعودی حملوں کا مقابلہ کر رہی ہے ، مشرق وسطی کے علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے والا رویہ ظاہر کیا ہے -

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے مطابق ایران پر ایٹمی وار ہیڈ نصب کرنے کی صلاحیت کے حامل میزائلوں کے تجربات کی پابندی عا‏ئد ہے - اسلحوں کو کنٹرول کرنے والے ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ چونکہ ایران کے میزائل، ایٹمی وار ہیڈ کی تنصیب کے لئے ڈیزائن نہیں کئے گئے ہیں اس لئے تہران کے میزائلی تجربات، ایٹمی سمجھوتے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے منافی نہیں ہیں - ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی بارہا اعلان کیا ہے کہ اس بات کے پیش نظر کہ تہران کا میزائلی پروگرام دفاعی پہلو کا حامل ہے اور ایران کے بیلسٹیک میزائل ، ایٹمی ہتھیاروں کے لئے ڈیزائن نہیں ہوئے ہیں لہذا تہران کے میزائلی تجربات کسی بھی طرح ایٹمی سمجھوتے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی نہیں ہے - فالین نے ٹرمپ کے ہی لب ولہجے میں کہا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے بعد ایران ، امریکہ کا قدرداں ہونے کے بجائے جری ہوگیا ہے - امریکہ ، فرانس ، برطانیہ ، روس چین اور جرمنی نے ایران کے ساتھ جولائی دوہزار پندرہ میں جامع مشترکہ ایکشن پلان کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں -  اس سمجھوتے کی اقوام متحدہ نے بھی منظوری دی ہے اور اس پر جنوری دوہزار سولہ سے عمل درآمد شروع ہوا-

جامع مشترکہ ایکشن پلان  کی بنیاد پر ایران نے ایٹمی پابندیوں کی منسوخی کے عوض اپنا ایٹمی پروگرام محدود کرنے پر اتفاق کیا ہے - جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے با رہا ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کی تصدیق کی ہے -