نیشنل ایکشن پلان کے نام پر سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے: علامہ ناصر عباس جعفری
نیشنل ایکشن پلان کے نام پر سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے: علامہ ناصر عباس جعفری
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ داعش افغانستان میں آچکی ہے جس کا اعتراف افغان حکومت نے کیا ہے، اس کی لاجسٹک سپورٹ پاکستان کے کچھ لوگ کر رہے ہیں جبکہ ملک کے اندر کچھ کالی بھیڑیں بھی انتہاپسندوں کی حمایت میں لگی ہوئی ہیں، سرائیکی وسیب میں کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی نہ ہو نے کے برابر ہے، نیشنل ایکشن پلان ناکام ہو چکا ہے، ملک میں دہشت گردوں کے لئے کوئی روک ٹوک نہیں، الگ سرائیکی صوبہ کی حمایت کرتے ہیں۔ ایک الگ سرائیکی صوبہ کے قیام سے ہی توازن قائم ہو سکتا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیو ملتان جامع مسجد الحسین میں پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ مختار امامی، علامہ قاضی شبیر حسین علوی، علامہ اصغر عسکری، سید ناصر عباس شیرازی، سید اسد عباس نقوی، علامہ اقتدار حسین نقوی، محمد عباس صدیقی اور ثقلین نقوی بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہیں، سرائیکی وسیب کے عوام بنیادی انسانی حقوق اور سہولیات سے محروم ہیں، میٹرو کے نام پر اربوں روپے کا ضیاع کیا گیا، نشتر ہسپتال اور چلڈرن کمپلیکس میں مریضوں کا پُرسان حال نہیں، صحت اور تعلیم کا شعبہ ابتری کا شکار ہے، جس شہر کے ہسپتالوں میں ایک بیڈ پر تین تین مریضوں کا علاج ہو رہا ہو وہاں میٹرو کے نام پر 29 ارب روپے کا ضیاع کرنا کہاں کی دانشمندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر دور کے حکمرانوں نے سرائیکی وسیب کی محروم عوام کا استحصال کیا، سرائیکی وسیب میں کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی نہ ہو نے کے برابر ہے، نیشنل ایکشن پلان کے نام پر سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جمہوری اقتدار کو فراموش کر دیا گیا ہے، سیاسی جماعتوں میں بھی دہشت گردوں کے سہولت کار موجود ہیں جو کاروائی نہیں ہونے دیتے۔
علامہ ناصر عباس نے مزید کہا کہ پاکستان ایسا ملک بن چکا ہے کہ جس کی دیواریں نہیں ہیں، جو چاہتا ہے گھس آتا ہے اور دوسرے ممالک کے لئے یہاں احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر شعبہ میں کرپشن ہے، پاکستان کی کمزوری کی وجہ سے جمہوریت پر شب خون مارا جاتا ہے، یہاں قدم قدم پر جمہوریت کا گلہ گھونٹا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں حاکمیت اعلی اللہ کی زات ہے اور عوام کے منتخب نمائندے اسے بطور امانت استعمال کریں لیکن حکمران یہاں پر آئین کے آرٹیکل 62 /63 پر پورا نہیں اترتے۔ انہوں نے اپنی اولادیں تیار کی ہوئی ہیں کہ وہ ان کے بعد اقتدار سنبھالیں گی، حکمران عوام کو دھوکہ دے کر اقتدار میں آتے ہیں، پارلیمنٹ میں جھوٹا خطاب کرتے ہیں، یہ اخلاقی طور پر کمزور لوگ ملک کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے کارکن ایک طویل عرصہ سے لاپتہ ہیں لیکن کوئی ان کے بارے میں نہیں بتا رہا۔ حکمران ہمارے 24 ہزار ورثاء کو تو انصاف نہیں دے سکے لیکن دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کی خوشنودی کے لئے ہم پر ریاستی جبر جاری ہے۔ قبائلی علاقوں میں جنہوں نے پاکستانی جھنڈے لگا رکھے ہیں ان کا بھی جینا محال ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی خطے کے لوگوں کے بڑے بڑے فیصلے فرد واحد کرتا ہے، صورتحال یہ ہے کہ اس خطے کے قابل وکلاء کو ججز تقرریوں میں حصہ نہیں دیا گیا، جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن مذہبی قوتوں نے آمر کا ساتھ دیا وہ مجرم ہیں، انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں سرائیکی خطے کی عوام کو ان لوگوں کی حمایت کرنا ہوگی جو الگ سرائیکی صوبے کے قیام کے حامی ہوں۔