آستانہ میں ایران، روس اور ترکی کے وفود کی موجودگی میں حکومت شام اور مخالفین کے نمائندوں کے درمیان امن مذاکرات کا پہلا دور دو گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد ختم ہو گیا۔
یہ بالواسطہ مذاکرات الگ الگ کمروں میں ہوئے اور نمائندوں کے نظریات ایک ثالث کے ذریعے ایک دوسرے تک منتقل کئے گئے۔
بالواسطہ مذاکرات الگ الگ کمروں میں ہوئے اور نمائندوں کے نظریات ایک ثالث کے ذریعے ایک دوسرے تک منتقل کئے
دریں اثنا قزاقستان کے وزیر خارجہ عبدالرحمان اف نے آستانہ میں تمام فریقوں کی موجودگی کا خیر مقدم کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ آستانہ اجلاس کا مقصد شام میں امن و استحکام بحال کرنا ہونا چاہئے۔
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب اور امن مذاکرات میں حکومت شام کے نمائندہ وفد کے سربراہ بشار جعفری نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ آستانہ اجلاس کا مقصد شام میں مکمل فائر بندی اور جھڑپوں کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ البتہ داعش اور جبہت النصرہ جیسے دہشت گرد گروہ فائر بندی کے عمل میں شامل نہیں ہیں۔
آستانہ اجلاس میں ایران کے نائب وزیر خارجہ اور مذاکرات کار وفد کے سربراہ حسین جابری انصاری نے بھی ایک بار پھر شام کی آزادی اور ارضی سالمیت کے تحفظ پر تاکید کرتے ہوئے عالمی برادری سے شام میں دہشت گردوں کے لئے ہتھیاروں کی منتقلی روکے جانے کا مطالبہ کیا۔