بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں سعودی عرب کی طرف سے یمن پر مسلط کردہ جنگ پر فوجی اخراجات نیز القاعدہ اور داعش جیسی وہابی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو دنیا بھر کے جنگي وسائل سے جمع کرنے اور وہابی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے سے خطے میں فوجی برتری حاصل نہیں ہوسکتی۔ بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دنیا کا سب سے امیر عرب ملک سعودی عرب دنیا کے پیشرفتہ ترین ہتھیاروں کے ساتھ ایک غریب عرب ملک یمن پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی دو سال سے کوشش کررہا ہے اور اس سلسلے میں سعودی عرب نے بھیانک اور ہولناک جرائم کا بھی ارتکاب کیا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب کو یمن جنگ میں برتری حاصل نہیں ہوئی اور سعودی عرب اسی طرح یمن کے دلدل میں ہاتھ پاؤں چلا رہا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق سعودی عرب کی پالیسیاں خطے میں شکست سے دوچار ہورہی ہیں سعودی عرب کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کو شام کے شہر حلب سے باہر نکال دیا گيا ہے اور شام اور عراق میں بھی سعودی عرب کو تاریخی شکست کا سامنا ہے۔
بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کے ناتجربہ کار اورجوان وزير دفاع محمد بن سلمان نے سعودی عرب کا مالی اور اقتصادی لحاظ سے دیوالیہ کردیا ہے اور سعودی عرب کی ماضی کی ساکھ کو زبردست نقصان پہنچایا ہے جس کے نتیجے میں شام، عراق، یمن ، لیبیا اور مصر جیسے عرب ممالک سعودی عرب کے خلاف ہوگئے ہیں اور اب سعودی عرب کی نظریں پاکستان اور ترکی پر لگی ہوئی ہیں جبکہ پاکستان اور ترکی کے عوام بھی اعتقادی اعتبار سے سعودی عرب کے خلاف ہیں۔
بلومبرگ کے مطابق سعودی عرب کے ڈالر اورنیز امریکہ و اسرائيل کی حمایت اسے خطے میں فوجی برتری نصیب نہیں کرسکتی اور خطے میں سعودی عرب کا اثر و رسوخ ختم ہورہا ہے۔