ترک حکومت کا فوج، عدلیہ،پولیس اور سول اداروں میں فتح اللہ گولن کے حامیوں کے خلاف سخت کارروائی کا سلسلہ جاری ہے ترک حکومت نے تازہ ترین اقدام میں ترکی کے 105 فوجی افسروں کی بیویوں کو بھی گرفتار کرلیا ہے ان افسروں پر ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ ترکی میں گزشتہ برس جولائی میں ناکام فوجی بغاوت کے مقدمے کی پیروی کرنے والے پراسیکیوٹرز نے105 اعلیٰ فوجی افسروں کی بیویوں کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
اخبار حریت کی رپورٹ کے مطابق احکامات پبلک پرسنیل سلیکشن ٹیسٹ (KPSS) کے ذریعے کی جانی والی تحقیقات کے بعد جاری کیے گئے۔ جن خواتین کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ان میں 2 کرنلوں، 14 لیفٹننٹ کرنلوں، 40 میجرز، 40 کیپٹنز جبکہ 4 فرسٹ لیفٹننٹس کی بیویاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ خواتین ناکام ہونے والی فوجی بغاوت کے لیے فنڈز جمع کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں، فوجیوں کی بیویوں نے بغاوت میں ملوث فتح اللہ گولن انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطے کے بعد تحریک کے لیے آسیہ بینک کے ذریعے پیسوں کو منتقل کیا، اس بینک کو بعد میں حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا۔رپورٹ کے مطابق ناکام فوجی بغاوت کے بعد کی پی ایس ایس ٹیسٹ کے ذریعے ملک کے 31 صوبوں میں تحقیقات کی گئیں۔ خیال رہے کہ ترکی میں گزشتہ برس ناکام بنائی گئی فوجی بغاوت کے دوران 256 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ ادھر گولن کی تنظیم سے حمایت کے الزام میں بزنس ایگزیکٹو کو حراست میں لے لیا گیا۔ دریں اثناءترکی کے پراسیکیوٹر نے فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک کو مالی مدد فراہم کرنے کے الزام میں 380کاروباری افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیئے۔ اطلاعات کے مطابق ان افراد کے گھر اور دفاتر کی تلاشی کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔