جس طرح ہم چھوٹی برائیوں پرتوجہ دیتے ہیں اسی طرح بڑی برائیوں پربھی توجہ دینےکی ضرورت ہے
جس طرح ہم چھوٹی برائیوں پرتوجہ دیتے ہیں اسی طرح بڑی برائیوں پربھی توجہ دینےکی ضرورت ہے
حجۃ الاسلام سید حسین حسینی قمی نےحرم مطہرحضرت عبدالعظیم الحسنی علیہ السلام کی جامع مسجد میں آیت اللہ بافقی کی یاد میں منعقد ہونے والے(محراب کے ستارے) نامی پروگرام میں کہا ہےکہ امید کی جاتی ہے کہ اس طرح کی نشستوں کا انعقاد مرحوم بافقی جیسے بزرگ علماء سے لوگوں کی زیادہ زیادہ سےآگاہی کا سبب بنے۔
انہوں نےایمان، تقویٰ، روحانیت اورتوسل کو مرحوم بافقی کی اخلاقی خصوصیات بتاتےہوئے کہا ہےکہ مرحوم بافقی نے حوزہ علمیہ قم کی تاسیس میں اہم اورموثرکردارادا کیا تھا۔
حسینی قمی نےمزید کہا ہےکہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اپنے درس خارج فقہ اوراصول میں ہمیشہ مرحوم بافقی کو ایک مجاہد، پرہیزگاراورحقیقی مومن کےطورپریاد کیا کرتے تھے اورفرمایا کرتے تھے کہ جوبھی اس دورمیں کسی مومن کی زیارت کرنا چاہتا ہے کہ شیاطین اس کے سامنےتسلیم ہوجائیں اوراس کےہاتھوں پرایمان لےآئیں تو وہ مجاہد بافقی کو دیکھ لے۔
انہوں نے آیت اللہ بافقی کی دیگرخدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہےکہ اس عالم دین نے مسجد جمکران سمیت شہرری کی کئی مساجد کا احیاء کیا تھا اورآپ نے لوگوں کو دینی تعلیمات،مساجد اوردعاوں سےآگاہ کیا کرتے تھے۔
حسینی قمی نے مزید کہا ہے کہ مرحوم بافقی امربالمعروف ونہی عن المنکربہت زیادہ توجہ دیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ نئے سال کے آغاز پرآپ حرم مطہرحضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں دعائےندبہ کی تلاوت کررہے تھے،جوں ہی انہیں رضاخان کی بے پردہ بیوی کے حرم مطہرمیں داخل ہونے کی خبرملی تو آپ نے اسےحرم میں داخل ہونے سے منع کردیا۔ جب یہ خبررضا کاں کو پہنچی تو وہ اس سے اگلےروز حرم میں آیا اورحرم کے متولی کی سرزنش کرتے ہوئے شیخ بافقی کو زدوکوب کرنے کے بعد جیل میں ڈٓال دیا گیا اوراس کے بعد انہیں ری کےعلاقےمیں جلاوطن کردیا گیا۔
اس دینی ماہر نےآخرمیں کہا ہےکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہےکہ آج ہم چھوٹی اوربڑی برائیوں پرخاموش ہیں جبکہ کہ اس دینی فریضے پرتوجہ دینےکی ضرورت ہے۔ رشوت، کرپشن، اورسود بھی برائیوں میں سے ہیں۔ لہذا جس طرح ہم چھوٹی چھوٹی برائیوں پرتوجہ دیتے ہیں اسی طرح بڑی برائیوں پربھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔