صدر مملکت 'حسن روحانی' نے جرمنی کو یورپ میں اسلامی جمہوریہ ایران کا پہلا تجارتی پارٹنر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے پاس مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے لئے اچھی صلاحیتیں موجود ہیں.
ان خيالات كا اظہار صدر حسن روحاني نے ہفتے كے روز ايران ميں تعينات نئے جرمن سفير كے ساتھ ايك ملاقات ميں گفتگو كرتے ہوئے كيا.
اس موقع پر جرمن سفير 'مكائيل كيلور بريشتولڈ' نے اپني اسناد تقرري ايراني صدر كو پيش كيں.
ايراني صدر نے جوہري مذاكرات كے دوران جرمني كے مثبت كردار كو سراہتے ہوئے اس بات كا مطالبہ كيا ہے كہ جرمني، ايران جوہري معاہدے كے مكمل اور صحيح نفاذ كے لئے اپنا كردار ادا كرتا رہے.
انہوں نے كہا كہ ہم تہران،برلن تعلقات كي مزيد توسيع كا خيرمقدم كرتے ہيں اور ہم سمجھتے ہيں جوہري معاہدے كے نفاذ سے دونوں ممالك كے بينكنگ اور انشورنس شعبوں ميں تعلقات كو مزيد فروغ ملنا چاہئے.
حسن روحاني نے بتايا كہ جرمن كمپنيوں ايران كے تكنيكي و انجينئرنگ كے منصوبوں اور ريلوے لائن و پاور پلانٹ كي تعمير ميں مزيد حصہ ليں.
ايران اور جرمني كے درميان قريبي ثقافتي تعلقات كا ذكر كرتے ہوئے بتايا كہ دونوں ممالك فنكاري، سائنسي، ثقافتي اور يونيورسٹي شعبوں ميں بھي دوطرفہ تعاون كو فروغ ديں.
اس موقع پر نئے جرمن سفير نے كہا ہے كہ ان كا ملك ايران جوہري معاہدے كے مكمل نفاذ كے لئے اپنا كردار ادا كرتا رہے گا اور اس حوالے سے ہم اسلامي جمہوريہ كے ساتھ دوطرفہ تعلقات كو مزيد بڑھانے كے لئے بھي پُرعزم ہيں.
انہوں نے بتايا كہ جوہري معاہدے كے مكمل نفاذ سے نہ صرف ايران،جرمن تعلقات كے لئے فائدہ مند ہے بلكہ اس سے خطے اور بين الاقوامي برادري كا بھي فائدہ ہے.
انہوں نے مزيد كہا كہ جرمن شہر ہيمبرگ ميں ايران كے لئے ايئربس جہاز تيار كيا جارہا ہے اور يہ بھي جوہري معاہدے كے نفاذ كي ايك علامت ہے.
جرمن سفير كا كہنا ہے كہ ان كا ملك اسلامي جمہوريہ ايران كو خطے ميں اہم كردار ركھنے والا ملك سمجھتے ہے كيونكہ علاقائي مسائل كے حل ايران كي غيرموجودگي ميں ناممكن ہے.