تہران یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر علی بیات نے اس نشست میں فارسی اور اردو کے تاریخی پس منظر اور ان دونوں زبانوں کی مشترکہ خصوصیات پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 1990میں ایران اور پاکستان کے درمیان سرکاری سطح پر ایک معاہدہ ہوا جس کی رو سے یہ طے پایا کہ تہران یونی ورسٹی میں شعبہ اردو قائم کیا جائے۔ اسی طرح سنہ 1991 میں دس ایرانی طالب علموں کو اس نئے شعبے میں داخلہ ملا۔
ڈاکٹر علی بیات نے اردو اور فارسی کے رشتے کو مضبوط بنانے پر تاکید کرتے ہوئے ایران میں اردو کتب کی تالیف اور تیاری کے سلسلے میں پاکستانی اساتذہ کے ساتھ تعاون کے لیے تہران یونیورسٹی کی آمادگی کا اعلان کیا۔
معروف شاعر اور دانشور افتخار عارف نے بھی اس نشست میں اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران تہذیب، ثقافت اور فن و ادب کا ایسا مرکز ہے جس کی نظیر دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں فارسی پاکستان کے تعلیمی نظام اور اسکولوں کے نصاب میں شامل تھی لیکن اس وقت اسکولوں کی سطح پر فارسی کی تعلیم نہیں دی جاتی ہے اور اس اقدام سے پاکستانی عوام کے ساتھ ظلم ہوا ہے۔