ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں انتخابات سے صرف چند ماہ قبل وزیراعلی اکھیلیش یادیو کو ان کے والد اور سماج وادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادیو نے پارٹی سے 6 برس کے لیے نکال دیا ہے۔ اکھیلیش یادو نے طاقت کے مظاہرے کے لیے یکم جنوری کو پارٹی کے مندوبین کی ہنگامی میٹنگ طلب کر لی ہے، پارٹی باپ اور بیٹے کے دو گروپوں میں منقسم ہو گئی ہے۔
ہندوستانی نجی چینل " این ڈی ٹی وی " کے مطابق لکھنو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو نے اپنے سگے بیٹے اور صوبے کے وزیر اعلیٰ اکھیلیش یادو اور پارٹی کے سینیئر رہنما رام گوپال یادو کو ڈسپلن کی شدید خلاف ورزی کے ارتکاب کے لیے پارٹی سے 6برس کے لیے نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب میں طے کروں گا کہ ریاست کا اگلا وزیر اعلیٰ کون ہو گا ؟۔اس موقع پر شیو پال یادیو بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے ،جنہوں نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکھلیش پارٹی میں گروپ بندی کو فروغ دے رہے ہیں اور رام گوپال انہیں گمراہ کر رہے ہیں ۔ملائم سنگھ یادیو نے کہا کہ رام گوپال یادیو نے پارٹی کا ہنگامی اجلاس یکم جنوری کو بلایا ہے، صدر کے علاوہ کسی اور کو اجلاس بلانے کا اختیار نہیں ہے، یہ نہ صرف پارٹی ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزی ہے، بلکہ اس سے پارٹی کو بھاری نقصان بھی پہنچا ہے، رام گوپال نے پارٹی کو کمزور کرنے کا کام کیا ، اس لئے ان کو تمام عہدوں اور رکنیت سے برطرف کرتے ہوئے 6 سال کے لئے پارٹی سے نکال دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کی باہمی کشیدکی سے بی جے پی کو بہت فائدہ پہنچے گا۔