انقلاب اسلامی کی اعلی ثقافتی کونسل کے رکن غلامعلی حداد عادل نے کہا ہے کہ دنیا کے وسیع علاقہ پر مغربی تمدن چھایا ہوا ہے جس سے اخلاقی اور انسانی اقدار کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں جبکہ ہمیں اسلامی تمدن تک پہنچنے کے لئے اسلامی انسانی علوم کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مشہد مقدس میں علوم عقلی اور اسلامی تمدن کے عنوان سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی فلسفہ کے ذریعہ عالمی خطرات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ایران میں اسلامی فلسفہ کی عمر کا سلسلہ صدر اسلام تک پہنچتا ہے اور یہ علم ایران کے سنتی اور رائج علوم کا حصہ ہے اور ایرانی فلسفیوں نے ہزار سال سے زیادہ عرصہ تک اس میدان میں اپنی اہم خدمات کا مظآہرہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مغربی اور اسلامی فلسفہ کے درمیان بہت بڑا فرق ہے مغربی فلاسفہ نے پیغمبروں کی جگہ لینے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلامی فلسفہ میں ایسی کوئی بات نہیں بلکہ اسلامی فلسفہ ہمیں توحید اور صحیح معرفت اور شناخت کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
غلام علی حداد عادل نے کہا کہ ہمیں اسلامی تمدن تک پہنچنے کے لئے اسلامی اور انسانی علوم کے حصول کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ہم مضبوط ، محکم اور مستدل دلائل کے ذریعہ مشکل سے مشکل سوالات اور شبہات کا جواب دے سکتے ہیں۔