اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ کی میٹنگ بلائی اور الزام لگایا کہ اس قرار داد کے پیچھے امریکی صدر اوباما اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا ہاتھ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ انھی لوگوں نے نہ صرف قرار داد کا مسودہ تیار کرایا، بلکہ اس کے پیچھے لگے رہے اور اسے منظور بھی کرایا۔
اتوار کو کرسمس کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم نے اسرائیل میں امریکی سفیر ڈینئیل شپیرو کو طلب کیا اور جمعہ کو سلامتی کونسل کی قرار داد کو ویٹو نہ کرنے اور رائے شماری میں حصہ نہ لینے پر احتجاج کیا ہے۔
یہی نہیں بلکہ اسرائیلی وزارت خا رجہ نے قرارداد کی حمایت کرنے والے 14میں سے 10دیگر ممالک کے سفیروں کو بھی طلب کیا اور قرارداد کی منظوری کے حوالے سے ان کی بھی سرزنش کی۔
ان ممالک میں برطانیہ، چین، روس، فرانس، مصر، جاپان، یوراگوئے، اسپین، یوکرین اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ ان سفیروں کو ایسے وقت میں طلب کیا گیا ہے کہ جب کرسمس کی چھٹی کے سبب سفارت خانے بند تھے۔
جمعہ 23دسمبر کو سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کی زمین پر بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد منظور کی تھی، جس میں اسرائیل سے بستیوں کی تعمیر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ امریکا کی جانب سے قرار داد ویٹو نہ ہونے پر اسرائیل شدید برہم ہے۔