عراقی فوج نے ہفتے کے روز شمالی موصل میں واقع پولیس اکیڈمی کو آزاد کرانے کے علاوہ شہر کے مشرق میں واقع گاڑیوں کے رجسٹریشن ہیڈکوارٹر اور سیمنٹ کے ایک کارخانے کو بھی دہشت گردوں کے وجود سے مکمل پاک کردیا ہے۔ اس کارروائی کے دوران دہشت گردوں کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھاتے ہوئے علاقے سے پسپا ہونا پڑا ہے۔
عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی تازہ کارروائیوں کے دوران داعش کا نام نہاد سیکورٹی انچارج ابوسیف اور داعش کا ایک اور کمانڈر ابو ایوب القریشی اپنے متعدد ساتھیوں سے سمیت ہلاک ہوگیا ہے۔ عراق کی وفاقی پولیس کے کمانڈر جنرل شاکر جودت نے بھی ابوسیف کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک خفیہ کارروائی کے دوران ، القدس اور باب الطوف نامی علاقوں میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں مذکورہ دہشتگرد عناصر ہلاک ہوگئے۔
قابل ذکر ہے کہ عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے سترہ اکتوبر سے موصل کی آزادی کے لیے بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا جو تاحال جاری ہے۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ چھے سو کے قریب عام شہری دہشت گردوں کے زیر قبضہ شہر حویجہ سے فرار ہوکے ، کرکوک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ عراقی ذرائع کے مطابق عورتوں ، بچوں اور سن رسیدہ افراد پر مشتمل چھے سو پناہ گزینوں کے چھوٹے بڑے قافلے ، دبس پاس، مکتب الخالد، اور داقوق کے راستے کرکوک میں داخل ہوئے ہیں۔
عراق کی کرد پیش مرگہ ملیشیا نے حویجہ سے آنے والے پناہ گزینوں کو فوری طور پرعارضی کیمپ اور دیگر سہولیتں فراہم کرنا شروع کردی ہیں۔ دہشت گرد گروہ داعش نے سن دوہزار چودہ سے عراق کے جنوب مغربی صوبے کرکوک سمیت متعدد شہروں پر قبضہ کرلیا تھا۔ تاہم عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے پچھلے ایک برس کے دوران بیشتر علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرالیا ہے۔