پاکستان میں امریکی سفیر نے جہاں ٹرمپ دور میں واشنگٹن-اسلام آباد کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کی خبر دی ہے وہیں امریکہ کے نو منتخب صدر نے جرمنی اور ترکی میں ہونے والے حملوں کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر مسلمانوں کے لئے سخت قوانین متعارف کرانے کا واضح عندیہ دے دیا ہے تو کیا پاکستانی مسلمان نہیں ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر کو بولنے سے پہلے تولنا چاہئے اور کم سے کم اپنے نزدیک ترین اتحادی ملک پاکستان کے ساتھ منافقانہ رویے سے گریز کرنا چاہئے۔
ماہرین کے مطابق، امریکی ایک طرف مسلمان ممالک بالخصوص پاکستان کے ساتھ بہترین روابط کا خواہاں ہے اور دوسری طرف اپنی دوغلی پالیسی اختیار کرتے ہوئے مسلسل مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بناتا رہتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ گزشتہ ہفتے ایٹمی طاقت کے حامل ملک پاکستان کے وزیر اعظم اور اس ملک کی عوام بھی مسلمان ہیں۔
واضح رہے کہ نومنتخب امریکی صدر نے عرصہ پہلے وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران اپنے آپ کو پاکستان کا صمیمی دوست ظاہر کرکے حکام اور عوام کی بڑی تعریف کی جبکہ وہی ٹرمپ ہے جو فلوریڈا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلمانوں پر پابندی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہتا ہے: تاریخ نے ہمیشہ مجھے 100 فیصد درست ثابت کیا، جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت ہی افسوسناک ہے اور آپ لوگوں کو میرا پلان اچھی طرح معلوم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں کرسمس مارکیٹ میں ہونے والا حملہ انسانیت پر حملہ ہے اور ایسے حملوں کو جلد روکا جانا چاہیئے۔
امریکی صدارتی انتخابات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا جب کہ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ جنوری میں امریکی صدر کا عہدہ سنبھالتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے کے حوالے سے سخت قوانین نافذ کریں گے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل جرمنی میں ہونے والے ٹرک حملے کے بعد اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ داعش اور اسلامی شدت پسند تنظیمیں عالمی جہاد کے منصوبے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے اپنے علاقوں میں عیسائیوں کو قتل کر رہی ہیں اور ان کی عبادت گاہوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں تعینات امریکا کے سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہاہے کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکا کااہم اتحادی ہے اوران کا ملک پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید بہتر کرنا چاہتا ہے کیونکہ باہمی تجارت کا فروغ دونوں ممالک کی معیشتوں اورعوام کیلیے فائدہ مند ہے، امید ہے ٹرمپ دور میں پاک امریکاتعلقات مزید بہتر ہوں گے۔
ڈیوڈ ہیل نے یہ بات اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک کی قیادت میں وفدسے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
امریکی سفیرنے کہا پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن ابھی تک پرانی ٹیکنالوجی استعمال کررہا ہے، امریکا کی جدید زرعی ٹیکنالوجی ومشینری کیلیے پاکستان کی مارکیٹ میں پرکشش مواقع موجودہیں اور امریکی ٹیکنالوجی کواستعمال میں لاکرپاکستان کی زرعی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کافی بہتر ہوگئی ہے جوقابل تعریف ہے اوراب امریکا سمیت دیگرممالک کے باشندے زیادہ اعتماد کیساتھ پاکستان کا دورہ کرسکتے ہیں۔