جمعرات کو ایوان کی کارروائی جب شروع ہوئی تو حزب اختلاف اور حکمراں جماعتوں کے ارکان کے درمیان زبردست بحث ہوئی اور ہنگامے کے پیش نظر اسپیکر نے کارروائی ایک بار ملتوی کرنے کے بعد پورے دن کے لئے ملتوی کردی - اس سے قبل ایک بار کے التوا کے بعد کارروائی جب دوبارہ شروع ہوئی تو حزب اختلاف کے ارکان نے نوٹوں کی منسوخی پر دوبارہ ہنگامہ کرنا شروع کر دیا اور مطالبہ کرنے لگے کہ اس معاملے پر بحث کرائی جائے- سرمائی اجلاس کے آغاز سے ہی نوٹوں کی منسوخی پر بحث کرانے کے لئے جاری ہنگامے کی وجہ سے کام کاج نہ ہونے سے دلبرداشتہ بی جے پی کے سینیئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے انتہائی غصے اور ساتھ ہی مایوسی کے عالم میں کہا کہ ایوان کی صورت حال دیکھ کر انہیں لگتا ہے کہ اب پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دے دینا چاہئے- کارروائی ملتوی ہونے کے بعد کافی دیر تک اڈوانی، اپنی سیٹ پر ہی بیٹھے رہے- ان کا کہنا تھا کہ سرمائی اجلاس میں اگر کوئی قانون نہ ہو سکا اور جمعے کو بھی ہنگامے کی وجہ سے اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا تو اس سے بڑی بدنامی ہوگی-